بنیادی سورہ کی معلومات
سورہ نمبر – 7
آیت کا نمبر – 206
انکشاف شدہ شہر – مکہ
جزیات کی تفصیلات – جوز 8 آیت 1-87، جوز 9 آیت 88-206
ابتدائی صفحہ نمبر – 151 واں صفحہ
سورۃ الاعراف کا خلاصہ
سورۃ الاعراف، جس کا مطلب ہے “بلندیاں” قرآن کی ساتویں سورت ہے۔ یہ 206 آیتوں پر مشتمل ہے اور اس میں بہت سے موضوعات شامل ہیں، جن میں ماضی کی قوموں کی کہانیاں، رہنمائی کا تصور، کفر کے نتائج، اور اللہ کی طرف توبہ کرنے کی اہمیت شامل ہیں۔
سورہ کا آغاز پچھلی قوموں، جیسے قوم نوح، عاد، ثمود اور موسیٰ کی کہانیوں سے ہوتا ہے۔ یہ کہانیاں سبق اور مثال کے طور پر کام کرتی ہیں، جو رسولوں کو جھٹلانے اور اللہ کی ہدایت کو نظر انداز کرنے کے نتائج کو اجاگر کرتی ہیں۔
سورۃ الاعراف الہی ہدایت کو پہچاننے اور اس پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ یہ حق کے علمبردار کے طور پر انبیاء کے کردار کو نمایاں کرتا ہے اور سامعین کو اس کے وجود اور قدرت کے ثبوت کے طور پر مخلوق میں اللہ کی نشانیوں پر غور کرنے کی تاکید کرتا ہے۔
یہ سورہ یومِ جزا کے تصور اور افراد کے ان کے اعمال کے جوابدہی کو بیان کرتی ہے۔ یہ تکبر، غرور، اور دنیاوی خواہشات کے حصول کے خلاف خبردار کرتا ہے، جو روحانی تباہی کا باعث بنتی ہے۔
سورہ اعراف میں آدم اور حوا کی کہانی اور ان کے جنت سے نکالے جانے پر بھی گفتگو کی گئی ہے۔ یہ بنی نوع انسان کے دشمن کے طور پر شیطان کے کردار کو نمایاں کرتا ہے اور فتنوں پر قابو پانے کے لیے اللہ سے معافی اور رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
سورہ توحید کے تصور اور اس کے ساتھ کسی کو شریک کیے بغیر، صرف اللہ کی عبادت کرنے کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ یہ جھوٹے دیوتاؤں کی عبادت اور شرک کے نتائج کے خلاف خبردار کرتا ہے۔
سورہ اعراف اخلاقی طرز عمل کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے، زندگی کے تمام پہلوؤں میں ایمانداری، انصاف اور انصاف پر زور دیتی ہے۔ یہ مومنوں کو نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے اور اپنے اعمال میں نیکی کے لیے کوشش کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
سورہ میں حکم الہی کے تصور اور انسانی معاملات میں تقدیر کے کردار پر بھی بحث کی گئی ہے۔ یہ اللہ کی ہدایت پر بھروسہ کرنے اور اس پر بھروسہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
سورہ اعراف مومنین کو توبہ کی اہمیت، اللہ سے معافی مانگنے، اور خلوصِ عقیدت کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرنے کی یاد دلاتے ہوئے اختتام پذیر ہوتی ہے۔ یہ مومنین کو اپنے عقیدے کو برقرار رکھنے اور چیلنجوں اور آزمائشوں کا سامنا کرتے ہوئے ثابت قدم رہنے کی ترغیب دیتا ہے۔
خلاصہ طور پر، سورہ اعراف مختلف موضوعات کا احاطہ کرتی ہے، جن میں ماضی کی قوموں کی کہانیاں، خدائی رہنمائی کا تصور، کفر کے نتائج، اخلاقی طرز عمل، اور اللہ پر توبہ اور توکل کی اہمیت شامل ہیں۔ یہ تاریخ سے اسباق اور مثالیں فراہم کرتا ہے تاکہ مومنین کی رہنمائی کی جائے اور ایمان، اطاعت، اور اللہ سے معافی مانگنے کی اہمیت پر زور دیا جائے۔
سورہ اعراف کا اردو ترجمہ پڑھیں
1. المصۤ
2. یہ کتاب تیری طرف بھیجی گئی ہے تاکہ تو اس کے ذریعہ سے ڈرائے اور اس سے تیرے دل میں تنگی نہ ہونی چاہیئے اور یہ ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے
3. جو چیز تمہارے رب کی طرف سے تم پر اتری ہے اس کا اتباع کرو اور الله کو چھوڑ کر دوسرے دوستوں کی تابعداری نہ کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت مانتے ہو
4. اور کتنی بستیاں ہم نے ہلاک کر دی ہیں جن پر ہمارا عذاب رات کو آیا ایسی حالت میں کہ دوپہر کوسونے والے تھے
5. جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا پھر ان کی یہی پکار تھی کہتے تھے بے شک ہم ہی ظالم تھے
6. پھر ہم ان لوگوں سے ضرور سوال کریں گے جن کے پاس پیغمبر بھیجے گئے تھے اور ان پیغمبروں سے ضرور پوچھیں گے
7. پھر اپنے علم کی بناء پر ان کے سامنے بیان کر دیں گے اور ہم کہیں حاضر نہ تھے
8. اورواقعی اس دن وزن بھی ہوگا جس شخص کا پلہ بھاری ہو گا سو ایسے لوگ کامیاب ہوں گے
9. اور جس کا پلہ ہلکا ہو گا سو یہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کیا اس لیے کہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے
10. اور ہم نے تمہیں زمین میں جگہ دی اور اس میں تمہاری زندگی کا سامان بنا دیا تم بہت کم شکر کرتے ہو
11. او رہم نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہاری صورتیں بنائیں پھر فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو پھر سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ تھا
12. فرمایاتجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے منع کیا ہے جب کہ میں نے تجھے حکم دیا کہا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا ہے
13. کہاتو یہاں سے اتر جا تجھے یہ لائق نہیں کہ یہاں تکبر کرے پس نکل جا بے شک تو ذلیلوں میں سے ہے
14. کہا مجھے اس دن تک مہلت دے جس دن لوگ قبرو ں سے اٹھائے جائیں گے
15. فرمایا تجھے مہلت دی گئی ہے
16. کہا جیسا تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں بھی ضرور ان کی تاک میں تیری سیدھی راہ پر بیٹھوں گا
17. پھر ان کے پاس ان کے آگے ان کے پیچھے ان کے دائیں اور ان کے بائیں سےآؤں گا اور تو اکثر کو ان میں سے شکر گزار نہیں پائے گا
18. فرمایا یہاں سے ذلیل و خوار ہو کر نکل جا جو شخص ان سے تیرا کہا مانے گا میں تم سب کو جہنم میں بھر دوں گا
19. اور اے آدم تو اور تیری عورت جنت میں رہو پھر جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے پاس نہ جاؤ ورنہ بے انصافوں میں سے ہو جاؤ گے
20. پھرانہیں شیطان نے بہکایا تاکہان کی شرم گاہیں جو ایک دوسرے سے چھپائی گئی تھیں ان کے سامنے کھول دے اور کہا تمہیں تمہارے رب نے اس درخت سے نہیں روکا مگر اس لیے کہ کہیں تم فرشتے ہو جاؤ یا ہمیشہ رہنے والے ہو جاؤ
21. اور ان کے روبرو قسم کھائی کہ البتہ میں تمہارا خیرا خواہ ہوں
22. پھر انہیں دھوکہ سے مائل کر لیا پھرجب ان دونوں نے درخت کو چکھا تو ان پر ان کی شرم گاہیں کھل گئیں اور اپنے اوپر بہشت کے پتے جوڑنے لگے اورانہیں ان کے رب نے پکارا کیا میں نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور تمہیں کہ نہ دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے
23. ان دونوں نے کہا اے رب ہمارے ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہ بخشے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو ہم ضرور تباہ ہوجائیں گے
24. فرمایا یہاں سے اترو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور ایک وقت تک نفع اٹھانا ہے
25. فرمایا تم اسی میں زندہ رہو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی سے نکالے جاؤ گے
26. اے آدم کی اولاد ہم نے تم پر پوشاک اتاری جو تمہاری شرم گاہیں ڈھانکتی ہیں اور آرائش کے کپڑے بھی اتارے اور پرہیزگاری کا لباس وہ سب سے بہتر ہے یہ الله کی قدرت کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
27. اے آدم کی اولاد تمہیں شیطان نہ بہکائے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو بہشت سے نکال دیا ان سے ان کے کپڑے اتروائے تاکہ تمہیں ان کی شرمگاہیں دکھائے وہ اور اس کی قوم تمہیں دیکھتی ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنادیا ہے جوایمان نہیں لاتے
28. اور جب کوئی برا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اسی طرح اپنے باپ دادا کو کرتے دیکھا ہے اور الله نے بھی ہمیں یہ حکم دیا ہے کہہ دو بے شک الله بے حیائی کا حکم نہیں کرتا الله کے ذمہ وہ باتیں کیوں لگاتے ہو جو تمہیں معلوم نہیں
29. کہہ دو میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور ہر نماز کےوقت اپنے منہ سیدھے کرو اور اس کے خالص فرمانبردار ہو کر اسے پکارو جس طرح تمہیں پہلے پیدا کیا ہے اسی طرح دوبارہ پیدا ہو گے
30. ایک جماعت کو ہدایت دی اور ایک جماعت پر گمراہی ثابت ہو چکی انہوں نے الله کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا دوست بنایا ہے اور خیال کرتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں
31. اے آدم کی اولاد تم مسجد کی حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو اور کھاؤ اور پیئو اور حد سے نہ نکلو بے شک الله حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا
32. کہہ دو الله کی زینت کو کس نے حرام کیا ہے جو اس نے اپنے بندو ں کے واسطے پیدا کی ہے اورکس نے کھانے کی ستھری چیزیں (حرام کیں) کہہ دو دنیا کی زندگی میں یہ نعمتیں اصل میں ایمان والوں کے لیے ہیں قیامت کے دن خالص انہیں کے لیے ہوجائیں گی اسی طرح ہم آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں ان کے لیے جو سمجھتے ہیں
33. کہہ دو میرے رب نے صرف بے حیائی کی باتو ں کو حرام کیا ہے خواہ وہ علانیہ ہوں یا پوشیدہ اور ہر گناہ کواور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو بھی اور یہ کہ الله پر وہ باتیں کہو جو تم نہیں جانتے
34. اور ہر ایک گروہ کے لیے ایک معیاد معین ہے پھر جب وہ معیاد ختم ہو گی اور وقت نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹیں گے اور نہ آگے بڑھیں گے
35. اے ادم کی اولاد اگر تم میں سے تمہارے پاس رسول آئیں جو تمہیں میری آیتیں سنائیں پھر جو شخص ڈرے گا اور اصلاح کرے گا ایسوں پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غم کھائیں گے
36. اور جنہوں نے ہماری آیتو ں کو جھٹلایا اوران سے تکبر کیا وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے
37. پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا الله پر بہتان باندھے یا اس کے حکموں کو جھٹلائے ان لوگوں کا جو کچھ نصیب ہے وہ ان کو مل جائے گا یہاں تک کہ جب ان کے ہاں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی روح قبض کرنے کے لیے آئيں گے تو کہیں گے کہ وہ کہاں گئے الله کو چھوڑ کر جن کی تم عبادت کرتے تھے کہیں گے ہم سے سب غائب ہو گئے اور اپنے کافر ہونے کااقرار کرنے لگیں گے
38. فرمائے گا جنوں اور آدمیوں میں سے جو امتیں تم سے پہلے ہو چکی ہیں ان کے ساتھ دوزخ میں داخل ہو جاؤ جب ایک امت داخل ہو گی تو دوسری پر لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب اس میں سب گر جائیں گے تو ن کے پچھلے پہلوں سے کہیں گے اے رب ہمارے ہمیں انہوں نے گمراہ کیا سو تو انہیں آگ کا دگنا عذاب دے فرمائے گا کہ دونوں کو دگنا ہے لیکن تم نہیں جانتے
39. اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے پس تمہیں ہم پر کوئی فضیلت نہیں پس بسب اپنی کمائی کے عذاب چکھو
40. بے شک جنہوں نے ہماری آیتو ں کو جھٹلایا اوران کے مقابلہ میں تکبر کیا ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے اورنہ وہ جنت میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھس جائے اور ہم گناہگاروں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں
41. ان کے لیے دوزخ کا بچھونا اور اوپر سے اوڑھنا ہے اور ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں
42. اور جو ایمان لانے اور نیکیاں کیں ہم کسی پر بوجھ نہیں رکھتے مگر اس کی طاقت کےموافق وہی بہشتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
43. اور جوکچھ ان کے دلو ں میں خفگی ہو گی ہم اسے دور کردیں گے ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گےکہ الله کاشکر ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچایا اور ہم راہ نہ پاتے اگر الله ہماری رہنمائی نہ فرماتا بے شک ہمارے رب کے رسول سچی بات لائے تھے جور آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث ہو گئے ہو
44. اور بہشت والے دوزخیوں کو پکاریں گے کہ ہم نے وعدہ سچا پایا جو ہمارے رب نے ہم سے کیا تھا آیاتم بھی اپنے رب کے وعدہ کو سچا پایا وہ کہیں گے ہاں پھر ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ ان ظالمو ں پر الله کی لعنت ہے
45. جو الله کی راہ سے روکتے تھے اور اسے ٹیڑھا کرنا چاہتے تھے اور وہ آخرت کے منکر تھے
46. اور ان دونوں کے درمیان ایک دیوار ہو گی اور اعراف کے اوپر ایسے مرد ہوں گے کہ ہر ایک کو اس کی نشانی سے پہچان لیں گے اور جنت والوں کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلام ہو وہ ابھی جنت میں داخل نہیں ہوئے اور امیدوار ہیں
47. اورجب ان کی نگاہ دوزخ والوں کی طرف پھرے گی تو کہیں گے اے رب ہمارے ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا
48. اور اعراف والے پکاریں گے جنہیں وہ ان کی نشانی سے پہچانتے ہوں گے کہیں گے تمہاری جماعت تمہارے کسی کام نہ آئی اور نہ وہ جو تم تکبر کیا کرتے تھے
49. یہ وہی ہیں جن کے متعلق تم قسم کھاتے تھے کہ انہیں الله کی رحمت نہیں پہنچے گی (انہیں کہا گیا ہے) جنت میں چلے جاؤ تم پر نہ ڈر ہے اور نہ تم غمگین ہو گے
50. اور دوزخ والے بہشت والوں کو پکاریں گے کہ ہم پر تھوڑا سا پانی بہا دو یا کچھ اس چیز میں سے دو جو تمہیں الله نے رزق دیا ہے کہیں گے بے شک الله نے انہیں دونوں چیزوں کو کافروں پر حرام کیا ہے
51. جنہوں نے اپنا دین تماشا اور کھیل بنایا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا ہے سو آج ہم انہیں بھلا دیں گے جس طرح انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور جیسا وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے
52. اور ہم نے ان کے پاس ایک ایسی کتاب پہنچا دی ہے جسے ہم نے اپنے علم کامل سے بہت ہی واضح کر کے بیان کر دیا ہے وہ ہدایت ہے اوررحمت ہے
53. ان لوگو ں کے لیے ےجو ایمان لے آئے ہیں انہیں اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف آخری نتیجہ کا انتظار ہے جس دن اس کا آخری نتیجہ سامنے آئے گا اس دن جو اسے پہلے بھولے ہوئے تھے کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے رسول کی سچی باتیں لائے تھے سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے جو ہماری سفارش کر ےیاکیا ہم پھر واپس بھیجے جا سکتے ہیں تاکہ ہم ان کے اعمال کے خلاف جنہیں کیا کرتے تھے دوسرے اعمال کریں بے شک انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈا ل دیا اور جو باتیں بناتے تھے وہ سب گم ہو گئیں
54. بے شک تمہارا رب الله ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھرعرش پر قرار پکڑا رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے وہ اس کے پیچھے دوڑتا ہوا آتا ہے اور سورج اورچاند اور ستارے اپنے حکم کے تابعدار بنا کر پیدا کیے اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا الله بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے
55. اپنے رب کو عاجزی اور چپکے سے پکارو اسے حد سے بڑھنے والے پسند نہیں آتے
56. اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت کرو اور اسے ڈر اور طمع سے پکارو بے شک اللهکی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے
57. اور وہی ہے جو مینہ سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائیں چلاتا ہے یہاں تک کہ جب ہوائیں بھاری بادلو ں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم ا س بادل کو مردہ شہر کی طرف ہانک دیتے ہیں پھر ہم ا س بادل سے پانی اتارتے ہیں پھر اس سے سب طرح کے پھل نکالتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو
58. اور جو شہر پاکیزہ ہے اس کا سبزہ اس کے رب کے حکم سے نکلتا ہے اور جو اس میں خراب ہے جو کچھ اس میں سے نکلتا ہے ناقص ہی ہوتا ہے اسی طرح ہم شکر گزاروں کے لیے مختلف طریقوں سے آیتیں بیان کرتے ہیں
59. بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا پس اس نے کہا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں
60. اس کی قو م کے سرداروں نے کہا ہم تجھے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں
61. فرمایا اے میری قوم میں ہرگز گمراہ نہیں ہوں لیکن میں جہان کے پروردگار کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں
62. تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں اور الله کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
63. کیا تمہیں اس بات سے تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے تم ہی میں سے ایک مرد کی زبانی تمہارے پاس نصیحت آئی ہے تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اورتاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ اور تاکہ تم پرحم کیے جاؤ
64. پھر انہو ں نے اسے جھٹلایا پھر ہم نے اسے اور ا سکے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے انہیں غرق کر دیا بے شک وہ لوگ اندھے تھے
65. اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں سو کیا تم ڈرتے نہیں
66. اس کی قوم کےکافر سردار بولےہم تو تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں اور ہم تجھے جھوٹا خیال کرتے ہیں
67. فرمایا اے میری قوم میں بے وقوف نہیں ہوں لیکن میں پروردگار عالم کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں
68. تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہارا امانت دار خیر خواہ ہوں
69. کیا تمہیں تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے تمہیں میں سے ایک مرد کی زبانی تمہارے پاس نصیحت آئی ہے تاکہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب کہ تمہیں قوم نوح کے بعد جانشین بنا یا اورڈیل ڈول میں تمہیں پھیلاؤ زیادہ دیا سو الله کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم نجات پاؤ
70. انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم ایک الله کی بندگی کریں اور ہمارے باپ دادا جنہیں پوجتے رہے انہیں چھوڑ دیں پس جس چیز سے تو ہمیں ڈراتا ہے وہ لے آ اگرتو سچا ہے
71. فرمایا تمہارے رب کی طرف سے تم پر عذاب اور غصہ واقع ہو چکا مجھ سے ان ناموں پر کیوں جھگڑتے ہو جوتم نے اور تمہارے باپ دادؤں نے مقرر کیے ہیں الله نے ان کے لیے کوئی دلیل نہیں اتاری سو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں
72. پھر ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ان کی جڑ کاٹ دی اور وہ مومن نہیں تھے
73. اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہیں تمہراے رب کی طرف سے دلیل پہنچ چکی ہے یہ الله کی اونٹنی تمہارے لیے نشانی ہے سو اسے چھوڑ دو کہ الله کی زمین میں کھائے اور اسے بری طرح سے ہاتھ نہ لگاؤ ورنہ تمہیں دردناک عذاب پکڑے گا
74. اور یاد کرو جب کہ تمہیں عاد کے بعد جانشین بنایا اور تمہیں زمین میں جگہ دی کہ نرم زمین میں محل بناتے ہو اور پہاڑو ں میں گھر تراشتے ہو سو الله کے احسان کو یاد کرو اور زمین میں فساد مت مچاتے پھرو
75. اس قوم کے متکبر سرداروں نے غریبوں سے کہا جو ایمان لاچکے تھے کیا تمہیں یقن ہے کہ صالح کو اس کے رب نے بھیجا ہے انہوں نے کہا جو وہ لے کر آیا ہے ہم اس پرایمان لانے والے ہیں
76. متکبروں نے کہا جس پر تمہیں یقین ہے ہم اسے نہیں مانتے
77. پھر اونٹنی کے پاؤں کاٹ ڈالے اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور کہا اے صالح لے آ ہم پر جس سے تو ہمیں ڈراتا تھا اگر تو رسول ہے
78. پس انہیں زلزلہ نے آ پکڑا پھر صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے
79. پھر صالح ان سے منہ موڑ کر چلے اور فرمایا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا چکا اور تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے تھے
80. اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم کو کہا کیا تم ایسی بے حیائی کرتے ہو کہ تم سے پہلے اسے جہان میں کسی نے نہیں کیا
81. بے شک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو بلکہ تم حد سے بڑھنے والے ہو
82. اور اس کی قوم نے کوئی جواب نہیں دیا مگر یہی کہا کہ انہیں اپنےشہر سے نکال دو یہ لوگ بہت ہی پاک بننا چاہتے ہیں
83. پھر ہم نے اسےاور اس کے گھر والوں کو سوائے اس کی بیوی کے بچا لیا کہ وہ وہاں رہنے والو ں میں رہ گئی
84. اور ہم نے ان پر مینہ برسایا پھر دیکھیئے گناہگاروں کا کیا انجام ہوا
85. اورمدین کی طرف اس کے بھائی شعیب کو بھیجا فرمایااے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہار کوئی معبود نہیں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل پہنچ چکی ہے سو ناپ او رتول کو پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایمان دار ہو
86. اور سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ الله پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور الله کی راہ سے روکو اوراس میں ٹیڑھا پن تلاش کرو اور اس حلات کو یاد کرو جب کہ تم تھوڑے تھے پھر الله نے تمہیں زیادہ کر دیا اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوا ہے
87. اور اگر تم میں سے ایک جماعت اس پر ایمان لے آئی ہے جو میرے ذریعے سے بھیجا گیا ہے اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی پس صبر کرو جب تک الله ہمارے درمیان فیصلہ کرے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
88. اس کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا اے شعیب ہم تجھے اور انہیں جو تجھ پر ایمان لائے ہیں اپنے شہر سے ضرور نکال دیں گے یا یہ کہ تم ہمارے دین میں واپس آ جاؤ فرمایا کیا اگرچہ ہم اس دین کو ناپسند کرنے والے ہوں
89. ہم تو الله پر بہتان باندھنے والے ہو جائیں اگر تمہارے مذہب میں واپس آئيں بعد اس کے کہ الله نے ہمیں اس سے نجات دی ہے اور ہمیں یہ حق نہیں کہ تمہارے دین میں لوٹ کر آئيں مگر یہ کہ الله چاہے جو ہمارا رب ہے ہمارے رب کا علم ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے ہم الله ہی پر بھروسہ کرتے ہیں اے رب ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے موافق فیصلہ کر دے اور تو بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
90. اس کی قوم میں جو کافر سردار تھے انہوں نے کہا اگر تم شعیب کی تابعداری کرو گے تو بے شک نقصان اٹھاؤ گے
91. پھر انہیں زلزلہ نے آ پکڑا پھر وہ صبح تک اپنے گھرو ں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے
92. جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا گو وہ وہاں کبھی بسے ہی نہیں تھے جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی نقصان اٹھانے والے ہوئے
93. پھر ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم تحقیق میں نے تمہیں اپنے رب کے احکام پہنچا دیے اور میں نے تمہارے لیے خیر خواہی کی پھر کافروں کی قوم پر میں کیوں کر غم کھاؤں
94. او رہم نے کسی بستی میں کوئی پیغمبرنہیں بھیجا مگر وہاں کے لوگوں کو سختی اور تکلیف میں پکڑا تاکہ وہ عاجزی کریں
95. پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدل دی یہاں تک کہ وہ زیادہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے باپ داداؤں کو بھی تکلیف اور خوشی کا وقت آیا تھا پھر ہم نے انہیں اچانک پکڑا اور ان کو خبر نہ ہوئی
96. اور اگر بستیوں والے ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے نعمتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے جھٹلایا پھر ہم نے ان کے اعمال کے سبب سے گرفت کی
97. کیا بستی والے نڈر ہو چکے ہیں کہ ہماری طرف سے ان پر رات کو عذاب آئے جب وہ سو رہے ہوں
98. یا بستیوں والے اس بات سے نڈر ہو چکے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آئے جب وہ کھیل رہے ہوں
99. کیا وہ الله کی اچانک پکڑ سے بے فکر ہوئے ہیں بس الله کی اچانک پکڑ سے بے فکر ہو گئے ہیں پس الله کی اچانک پکڑ سے بے فکر نہیں ہوتے مگر نقصان اٹھانے والے
100. کیا ان لوگو ں پر جو زمین کے وارث ہوئے ہیں وہاں کے لوگوں کے ہلاک ہونے کے بعد یہ ظاہر نہیں ہوا کہ اگر ہم چاہیں تو انہیں ان کے گناہوں کے سبب سے پکڑ لیں اور ہم نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے پس وہ نہیں سنتے
101. یہ بستیاں ہیں جن کے حالات ہم تمہیں سناتے ہیں بے شک ان کے پاس ان کے رسولروشن نشانیاں لے کر آئے تھے پھر اس بات پر ہرگز ایمان نہ لائے جسے پہلے جھٹلا چلے تھے کافروں کے دلوں پر الله اسی طرح مہر لگا دیتا ہے
102. اور ہم نے ان کے اکثر لوگو ں میں عہد کا نباہ نہیں پایا اور ان میں سے اکثر نافرمان پایا
103. اس کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا پھر انہوں نے نشانیوں سے بے انصافی کی پھر دیکھ مفسدوں کا انجام کیا ہوا
104. اور موسیٰ نے کہا اے فرعون بے شک میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہو کر آیا ہوں
105. میرے لیے یہی مناسب ہے کہ سوائے سچ کے کوئی بات خدا کی طرف منسوب نہ کروں میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس ایک بڑی دلیل لایا ہوں پس بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے
106. کہا اگرتو کوئی نشانی لے کر آیا ہے تو وہ لا اگر تو سچا ہے
107. پھر اس نے اپنا عصا ڈال دیا وہ اس وقت صریح اژدھا ہو گیا
108. او راپنا ہاتھ نکالا تو اسی وقت دیکھنے والوں کے لیے سفید نظر آنے لگا
109. فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا بے شک یہ بڑا ماہر جادو گر ہے
110. تمہیں تمہارے ملک سے نکالنا چاہتا ہے پس تم کیا مشورہ دیتے ہو
111. انہوں نے کہا کہ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے
112. تاکہ تیرے پاس ماہر جادوگر کو لے آئيں
113. اور جادوگر فرعون کے پاس آئے کہا اگر ہم غالب آئے تو ہمیں کچھ صلہ بھی ملے گا
114. کہا ہاں اور بے شک تم مقرب ہو جاؤ گے
115. کہا اے موسیٰ یا تو تو ڈال یا ہم ڈالتے ہیں
116. کہا تم ڈالوپس جب انہوں نے ڈالا تو لوگو ں کی نظر بندی کر دی اور انہیں ڈرایا اور اک طرح کا بڑا جادو دکھایا
117. اور ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعے سے حکم دیا اپنا عصا ڈال دے سو وہ اسی وقت نگلنے لگا جو کھیل انہو ں نے بنا رکھا تھا
118. پھر حق ظاہر ہو گیا اور جو انہوں نے بنایا تھا وہ غلط ہو گیا
119. پھر اس جگہ ہار گئے اور ذلیل ہو کر لوٹے
120. اور جادوگر سجدہ میں گر پڑے
121. کہاہم رب العالمین پر ایمان لائے
122. جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے
123. فرعون نے کہا تم اس پر میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے یہ تو مکر ہے جو تم سب نے اس شہر میں بنایا ہے تاکہ اس شہر کے رہنے والوں کو نکال دو سو اب تمہیں معلوم ہو جائے گا
124. میں ضرور تمہارے ہاتھ اور دوسری طرف سے پاؤں کاٹوں گا پھر تم سب کو سولی چڑھا دوں گا
125. انہوں نے کہا ہمیں تو اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہی ہے
126. اور تمہیں ہم سے یہی دشمنی ہے کہ ہم نے اپنے رب کی نشانیوں کو مان لیا جب وہ ہمارے پاس آئیں اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر ڈال اورہمیں مسلمان کر کے موت دے
127. اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑتا ہے تاکہ وہ ملک میں فساد کریں اور تجھے اورتیرے معبودوں کو چھوڑ دے کہا ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی عورتو ں کو زندہ رکھیں گے اور بے شک ہم ان پر غالب ہیں
128. موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا الله سے مدد مانگو اور صبر کرو بے شک زمین الله کی ہے اپنے بندوں میں سے جسےچاہے اس کا وارث بنا دے اور انجام بخیر پرہیزگاروں کا ہی ہوتا ہے
129. انہوں نے کہا تیرے آنے سےپہلے بھی ہمیں تکلیفیں دی گئیں اور تیرے آنے کے بعد بھی فرمایا تمہارا رب بہت جلد تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے گا اور اس کی بجائے تمہیں اس سرزمین کا مالک بنا دے گا پھر دیکھے گاتم کیا کرتے ہو
130. اور ہم نے فرعون والوں کو قحطوں میں اور میوں کی کمی میں پکڑ لیا تاکہ وہ نصیحت مانیں
131. جب ان پر خوشحالی آتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارے لیے ہونا ہی چاہیئے اور اگر انہیں کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے یاد رکھو ان کی نحوست الله کے علم میں ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
132. اور کہا جوکوئی نشانی تو ہمارے پاس لائے گا ہم پر اس کے ذریعہ سے جادو کرے سو ہم تجھ پر ہر گز ایمان نہ لائیں گے
133. پھر ہم نے ان پر طوفان اور ٹدی اور جوئیں اورمینڈک اور خون یہ سب کھلے کھلےمعجزے بھیجے پھر بھی انہوں نے تکبر ہی کیا اور لوگ گناہگار تھے
134. اور جب ان پر کوئی عذاب آتا تو کہتے اے موسیٰ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر جس کا اس نے تجھ سے عہد کر رکھا ہے اگر تو نے ہم سے یہ عذاب دور کر دیا تو بے شک ہم تجھ پر ایمان لے آئيں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ بھیج دیں گے
135. پھر جب ہم نےان سے ایک مدت تک عذاب اٹھا لیا کہ انہیں اس مدت تک پہنچنا تھا اس وقت وہ عہد توڑ ڈالتے
136. پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا پھر ہم نے انہیں دریا میں ڈبو دیا اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے
137. اور ہم نے ان لوگوں کو وارث کر دیا جو اس زمین کے مشرق و مغرب میں کمزور سمجھے جاتے تھے کہ جس میں ہم نے برکت رکھی ہے او رتیرے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیلک کے حق میں ان کے صبر کے باعث پورا ہو گیا اور فرعون اور اس کی قوم نے جو کچھ بنایا تھا ہم نے اسے تباہ کر دیا اور جو وہ اونچی عمارتیں بناتے تھے
138. اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار اتارا تو ایک ایسی قوم پر پہنچے جو اپنے بتوں کے پوجنے میں لگے ہوئے تھے کہا اے موسیٰ ہمیں بھی ایک ایسا معبود بنا دے جیسے ان کے معبود ہیں فرمایا بے شک تم لوگ جاہل ہو
139. یہ لوگ جس چیز میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ ہونے والی ہے اور جو وہ کر رہے ہیں وہ غلط ہے
140. کہا کیا الله کے سوا تمہارے لیے اور معبود بنا دوں حالانکہ اس نے تمہیں سارے جہاں پر فضیلت دی ہے
141. اور یا د کرو جب ہم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو تمہیں برا عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو مار ڈال دیتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کا بڑا احسان تھا
142. اور موسیٰ سے ہم نے تیس رات کا وعدہ کیا اور انہیں اور دس سے پورا کیا پھر تیرے رب کی مدت چالیس راتیں پوری ہو گئی اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ میری قوم میں میرا جانشین رہ اور اصلاح کرتے رہو اور مفسدوں کی راہ پر مت چل
143. اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے رب مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں فرمایا کہ تو مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکتا لیکن تو پہاڑ کی طرف دیکھتا رہ اگر وہ اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو تو مجھے دیکھ سکے گا پھر جب اس کے رب نے پہاڑ کی طرف تجلی کی تو اس کو ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کی کہ تیری ذات پاک ہے میں تیری جانب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا یقین لانے والا ہوں
144. فرمایا اے موسیٰ میں نے پیغمبری اور ہم کلامی سے دوسرے لوگوں پر تجھے امتیاز دیا ہے جو کچھ میں نے تجھے عطا کیا ہے اسے لے لو اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جاؤ
145. اور ہم نے اسے تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی سو انہیں مضبوطی سے پکڑ لے او راپنی قوم کو حکم کر کہ اس کی بہتر باتوں پر عمل کریں عنقریب میں تمہیں نافرمانوں کا ٹھکانہ دکھاؤں گا
146. پھر میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیر دوں گا جو زمین میں نا حق تکبر کرتے ہیں اور اگر وہ ساری نشانیاں بھی دیکھ لیں تو بھی ایمان نہیں لائیں گے اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اسے اپنا راہ نہیں بنائیں گے یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتو ں کو جھٹلایا اور ان سے بے خبر رہے
147. اور جنھوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہو گئے انہیں وہی سزا دی جائے گی جو کچھ وہ کیا کرتے تھے
148. اور موسیٰ کی قوم نے اس کے بعد اپنے زیوروں سے بچھڑا بنا لیا ایک جسم تھا جس میں گائے کی آواز تھی کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ ان سے بات بھی نہیں کرتا اور نہ ہی انہیں راہ بتاتا ہے اسے معبود بنا لیا اور وہ ظالم تھے
149. اور جب نادم ہوئے اور معلوم کیا کہ بیشک وہ گمراہ ہوگئے تھےتو کہنے لگے اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں نہ بخشا تو بے شک ہم نقصان پانے والوں میں سے ہوں گے
150. اور جب موسیٰ اپنی قو م کےی طرف غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے واپس آئے تو فرمایا تم نے میرے بعد یہ بڑی نامعقول حرکت کی کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے پہلے ہی جلد بازی کر لی اور تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ ا اسے پنی طرف کھینچنے لگا اس نے کہا کہ اے میری ماں کے بیٹے لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھے کہ مجھے مار ڈالیں سو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا اور مجھے گناہگار لوگو ں میں نہ ملا
151. کہا اے میرے رب مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر اور تو سب سے زيادہ رحم کرنے والا ہے
152. بے شک جنہوں نے بچھڑے کو معبود بنایا انہیں ان کے رب کی طرف سے غضب اور دنیا کی زندگی میں ذلت پہنچے گی او رہم بہتان باندھنے والوں کو یہی سزا دیتے ہیں
153. اور جنہوں نے برے کام کیے پھراس کے بعد توبہ کی اور ایمان لے آئے تو بے شک تیرا رب توبہ کے بعد البتہ بخشنے والا مہربان ہے
154. اور جب موسیٰ کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے تختیوں کو اٹھایا اور جو ان میں لکھا ہو ا تھا اس میں ان کے واسطے ہدایت اور رحمت تھی جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں
155. اور موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستر مرد ہمارے وعدہ گا ہ پر لانے کے لیے چن لیے پھر جب انہیں زلزلہ نے پکڑ ا تو کہا اے میرے رب اگر تو چاہتا تو پہلے ہی انہیں ہلاک کر دیتا کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو ہماری قوموں کے بیوقوفوں نے کیا یہ سب تیری آزمائش ہے جسے تو چاہے اس سے گمراہ کر دے اور جسے چاہے سیدھا رکھے تو ہی ہمارا کارساز ہے سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے
156. او رہمارے لیے اس دنیا میں اور آخرت میں بھلائی لکھ ہم نے تیری طرف رجوع کیا فرمایا میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں کرتا ہوں اور میری رحمت سب چیزوں سے وسیع ہے پس وہ رحمت ان کے لیے لکھوں گا جو ڈرتے ہیں اجور جو زکواة دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں
157. وہ لوگ جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں اور جو نبی امی ہے جسے اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برے کام سے روکتا ہے اوران کے لیے سب پاک چیزیں حلا ل کرتا ہے اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اور وہ قیدیں اتارتا ہے جو ان پر تھیں سو جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت کی اور اسے مدد دی اور اس کے نور کے تابع ہو ئے جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے یہی لوگ نجات پانے والے ہیں
158. کہہ دو اے لوگو تم سب کی طرف الله کا رسول ہوں جس کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے پس الله پر ایمان لاؤ اوراس کے رسول نبی امی پر جو کہ الله پر اور اس کے سب کلاموں پر یقین رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پاؤ
159. اور موسیٰ کی قوم میں سے ایک جماعت ہے جو حق کی راہ بتاتے ہیں اور اسی کے موافق انصاف کرتے ہیں
160. اور ہم نے انہیں جدا جدا کر دیا بارہ دادوں کی اولاد جو بڑی بڑی جماعتیں تھیں اور موسیٰ کو ہم نے حکم بھیجا جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ہر قبیلہ نے اپنے گھاٹ پہچان لیا اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ کیا اور ہم نے من و سلویٰ اتارا ہم نے جو ستھری چیزیں تمہیں دی ہیں وہ کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے
161. اور جب انہیں حکم دیا گیا کہ تم اس بستی میں جا کر رہو اور وہاں جہاں سے تم چاہو کھاؤ اور زباں سے یہ کہتے جاؤ توبہ ہے اور دروازہ میں جھک کر داخل ہو ہم تمہاری غلطیاں معاف کر دیں گے اور نیکو کاروں کو اور زیادہ اجر دیں گے
162. سو ان میں سے ظالموں نے دوسرا لفظ اس کے سوا بدل دیا جو ان سے کہا گیا تھا پھر ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا اس لیے کہ وہ ظلم کرتے تھے
163. اور ان سے اس بستی کا حال پوچھ جو دریا کے کنارے پر تھی جب ہفتہ کے معاملہ میں حد سے بڑھنے لگے جب ان کے پاس مچھلیاں ہفتہ کے دن پانی کے اوپر آنے لگیں اور جس دن ہفتہ نہ ہو تو نہ آتی تھیں ہم نے انہیں اس طرح آزمایا اس لیے کہ وہ نافرمان تھے
164. اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا ان لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں الله ہلاک کرنے والا ہے انہیں سخت عذاب دینے والا ہے انہوں نے کہا تمہارے رب کے روبر عذر کرنے کے لیے اور شاید کہ یہ ڈر جائیں
165. پھر جب وہ بھول گئے اس چیز کو جو انہیں سمجھائی گئی تھی توہم نے انہیں نجات دی جو برے کام سے منع کرتے تھے اور ظالموں کو ان کی نافرمانی کے باعث برے عذاب میں پکڑا
166. پھر جب وہ اس کام میں حد سے آگے بڑھ گئے جس سے روکے گئے تھے تو ہم نے حکم دیا کہ ذلیل ہونے والے بندر ہو جاؤ
167. اور یاد کر جب تیرے رب نے خبر دی تھی کہ یہودپر قیامت کے دن تک ایسے شخص کو ضرور بھیجتا رہے گا جو انہیں براعذاب دیتا رہے بے شک تیرا رب جلدی عذاب دینے والا ہے اور تحقیق وہ بحشنے والا مہربان ہے
168. اورہم نے انہیں ملک میں مختلف جماعتوں میں متفرق کر دیا بعضے ان میں سے نیک ہیں اور بعضے اور طرح کے اور ہم نے انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے آزمایاتاکہ وہ لوٹ آئيں
169. پھر ان کے بعد ان کے ایسے جانشین ہوئے جو کتاب کے وارث بنے اس ادنیٰ زندگی کا مال و متاع لےلیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دیا جائے گا اور اگر ایسا ہی مال ان کے سامنے پھر آئے تو اسے لے لیتے ہیں کیا ان سے کتاب میں عہد نہیں لے لیا گیا تھا کہ الله کے سوا سچ کے اور کچھ نہ کہیں اور انہوں نے جو کچھ اس میں لکھا ہے پڑھا ہے اور آخرت کا گھر ڈرنے والوں کے لیے بہتر ہے کیا تم سمجھتے نہیں
170. اور جو لوگ کتاب کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں بے شک ہم نیکی کرنے والوں کا ثواب ضائع نہیں کریں گے
171. اورجب ہم نے ان پر پہاڑ اٹھایا گویا کہ وہ سائبان ہے اور وہ ڈرے کہ ان پر گرے گا ہم نے کہا جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور جو اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ
172. اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان کی جانوں پر اقرار کرایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں انہوں نے کہا ہاں ہے ہم اقرار کرتے ہیں کبھی قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہمیں تو اس کی خبر نہیں تھی
173. یا کہنے لگو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے شرک کیاتھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد تھے کیاتو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو گمراہوں نے کیا
174. اور اسی طرح ہم کھول کر آیتیں بیان کرتے ہیں تاکہ وہ لوٹ آئيں
175. اور انہیں اس شخص کا حال سنا دے جسے ہم نے اپنی آیتیں دی تھیں پھر وہ ان سے نکل گیا پھر اس کے پیچھے شیطان لگا تو وہ گمراہوں میں سے ہو گیا
176. اور اگر ہم چاتے تو ان کی آیتو ں کی برکت سے اس کا رتبہ بلند کرتے لیکن وہ دنیا کی طرف مائل ہو گیا اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا اس کا تو ایسا حال ہے جیسے کتا اس پر تو سختی کرے تو بھی ہانپے اور اگر چھوڑ دے تو بھی ہانپے یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا سو یہ حالات بیان کر دے شاید کہ وہ فکر کریں
177. جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کی بری مثال ہے اور وہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے
178. جسے الله تعالیٰ ہدایت دے وہی راہ پاتا ہے اور جسے گمراہ کر دےپس وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
179. اور ہم نے دوزخ کے لیے بہت سے جن اور آدمی پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں کہ ان سے سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں کہ ان سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں کہ ان سے سنتے نہیں وہ ایسے ہیں جیسے چوپائے بلکہ ان سے بھی گمراہی میں زیادہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں
180. اور سب اچھے نام الله ہی کے لیے ہیں سو اسے انہیں نامو ں سے پکارو اور چھوڑ دو ان کو جو الله کے نامو ں میں کجروی اختیار کرتے ہیں وہ اپنے کیے کی سزا پا کر رہیں گے
181. اور ان لوگوں میں سےجنہیں ہم نے پیدا کیا ایک جماعت ہے جو سچی راہ بتاتی ہے اور اسی کے موافق انصاف کرتے ہیں
182. اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم انہیں آہستہ آہستہ پکڑیں گے ایسی جگہ سے جہاں انہیں خبر بھی نہ ہو گی
183. اور میں انہیں مہلت دوں گا بے شک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے
184. کیا انہوں نے غور نہیں کیاکہ ان کے ساتھی کو جنوں تو نہیں ہے وہ تو کھلم کھلا ڈرانے والا ہے
185. اور کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی سلطنت کو نہیں دیکھا اور دوسری چیزوں کو جو الله نے پیدا کی ہیں اور یہ کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی ہو پھرقرآن کے بعد کس بات پر یہ لوگ ایمان لائيں گے
186. جسے الله گمراہ کر دے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں اور انہیں الله چھوڑ دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں حیران پھیر یں
187. قیامت کے متعلق تجھ سے پوچھتے ہیں کہ اس کی آمد کا کونسا وقت ہے کہہ دو اس کی خبر تو میرے رب ہی کے ہاں ہے وہی اس کے وقت پر ظاہر کر دکھائے گا وہ آسمانو ں اور زمین میں بھاری بات ہے وہ تم پر محض اچانک آجائے گی تجھ سے پوچھتے ہیں گویا کہ تو اس کی تلاش میں لگا ہوا ہے کہہ دو اس کی خبر خاص الله ہی کے ہاں ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے
188. کہہ دو میں اپنی ذات کے نفع و نقصان کا بھی مالک نہیں مگرجو الله چاہے اور اگر میں غیب کی بات جان سکتا تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھے تکلیف نہ پہنچتی میں تو محض ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان دار ہیں
189. وہ وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑ بنایا تاکہ اس سے آرام پائے پھر جب میاں نے بیوی سے ہم بستری کی تو اس کو ہلکا سا حمل رہ گیا پھر اسے لیے پھرتی رہی پھر جب وہ بوجھل ہو گئی تب دونوں میاں بیوی نے الله سے جو ان کا مالک ہے دعا کی اگر آپ نے ہمیں صحیح سالم اولاد دے دی تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے
190. پھر جب الله نے انکو صحیح سالم اولاد دی تو الله کی دی ہوئی چیزوں میں وہ دونوں الله کا شریک بنانے لگے سو الله ان کے شرک سے پاک ہے
191. کیا ایسوں کو شریک بناتے ہیں جو کچھ بھھی نہیں بنا سکتے اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں
192. اور نہ وہ ان کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں
193. اور اگر تم انہیں راستہ کی طرف بلاؤ تو تمہاری تابعداری نہ کریں برابر ہے کہ تم انہیں پکارو یا چپکے رہو
194. بے شک جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں پھر انہیں پکار کر دیکھو پھر چاہے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو
195. کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑیں یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنیں کہ تو اپنے شریکوں کو پکارو پھر میری برائی کی تدبیر کرو پھر مجھے ذرا مہلت نہ دو
196. بےشک میرا حمایتی الله ہے جس نے کتاب نازل فرمائی اور وہ نیکو کاروں کی حمایت کرتا ہے
197. اور جنہیں تم پکارتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے اور نہ اپنی جان کی مدد کر سکتے ہیں
198. اور اگر تم انہیں راستہ کی طرف پکارو تو وہ کچھ نہیں سنیں گے اور تو دیکھے گا کہ وہ تیری طرف دیکھتے ہیں حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھتے
199. درگزر کر اور نیکی کا حکم دے اور جاہلوں سے الگ رہ
200. اور اگر تجھے کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آئے تو الله کی پناہ مانگ لیا کر بے شک وہ سننے والا جاننے والا ہے
201. بے شک جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں جب انہیں کوئي خطرہ شیطان کی طرف سے آتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں پھر اچانک ان کیآنکھیں کھل جاتی ہیں
202. اور جو شیاطین کے تابع ہیں وہ انہیں گمراہی میں کھینچے چلے جاتے ہیں پھر وہ باز نہیں آتے
203. اور جب توان کے پاس کوئی معجزہ نہیں لاتا تو کہتے ہیں کہ تو فلاں معجزہ کیوں نہیں لایا کہہ دو میں اس کا اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے بھیجا جاتا ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے بہت سی دلیلیں ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگو ں کے لیے جو ایمان دار ہیں
204. اورجب قرآن پڑھا جاتا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
205. اوراپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتا ہوا اور ڈرتاہوا یاد کرتا رہ اور صبح اور شام بلند آواز کی نسبت ہلکی آواز سے اور غافلوں سے نہ ہو
206. بے شک جو تیرے رب کے ہاں ہیں وہ اس کی بندگی سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاک ذات کو یاد کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں